ورزش صرف جسمانی صحت ہی کے لیے نہیں، بلکہ دماغی صحت اور یادداشت کی بہتری کے لیے بھی انتہائی ضروری ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ورزش جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ورزش دماغ کی صلاحیتوں پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے؟
جسمانی ورزش اور دماغی صحت کا تعلق:
سائنسی تحقیق کے مطابق جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، جسم اور دماغ کے خلیے اپنی صلاحیت کھونے لگتے ہیں۔ جسمانی کمزوریوں کے ساتھ ساتھ دماغ میں بھی نیورونز (عصبی خلیات) کی تعداد میں کمی ہوتی ہے۔ یہ تبدیلیاں یادداشت، سیکھنے کی صلاحیت، اور حرکت پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔
دماغی خلیات کا نقصان اور الزائمر جیسی بیماریوں کا خطرہ عمر کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ورزش دماغی ٹشوز کی کمی کو روکنے میں مددگار ہو سکتی ہے اور دماغ کے ان حصوں کو مضبوط کرتی ہے جو یادداشت اور سیکھنے سے متعلق ہیں۔
ورزش اور یادداشت میں بہتری:
کئی برسوں پر محیط تحقیقی مطالعوں سے ثابت ہوا ہے کہ باقاعدہ جسمانی ورزش دماغ کی ساخت کو بہتر بناتی ہے۔ خاص طور پر عمر رسیدہ افراد میں یہ دیکھا گیا کہ ورزش کے باعث دماغ کے اہم حصوں کا سکڑنا رک جاتا ہے اور یادداشت کے مسائل بھی کم ہو جاتے ہیں۔
2011ء میں امریکہ کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ باقاعدہ ورزش کرنے سے دماغ کے ہپوکیمپس (جو یادداشت کا مرکز ہے) کا حجم بڑھتا ہے۔
دماغ اور جسم کا باہمی تعلق:
ہم عام طور پر اپنے جسم کے مختلف اعضاء کو الگ الگ تصور کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں تمام اعضاء ایک دوسرے سے مربوط ہوتے ہیں۔ اگر ایک عضو متاثر ہوتا ہے، تو اس کا اثر دوسرے اعضاء پر بھی پڑتا ہے۔ اسی طرح جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارے پٹھے ایک مادہ خارج کرتے ہیں جسے "مائیوکینز" کہا جاتا ہے، جو دوسرے اعضاء کو طاقتور بنانے میں مدد کرتا ہے۔
یہ مائیوکینز دماغ تک بھی پہنچتے ہیں اور نئے نیورونز کی تشکیل اور پرانے نیورونز کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ورزش کی وجہ سے دماغی خلیات بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں اور یادداشت میں بہتری آتی ہے۔
ورزش کے دیگر دماغی فوائد:
ورزش نہ صرف نیورونز کو فعال رکھتی ہے بلکہ دماغ میں خون کے بہاؤ کو بہتر بنا کر آکسیجن کی فراہمی کو بڑھاتی ہے، جس سے دماغی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، ورزش کے سوزش کش اثرات دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
نتیجہ:
ورزش کو روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنانا نہ صرف جسمانی صحت بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ یادداشت کو بہتر بناتی ہے، دماغ کے خلیوں کی حفاظت کرتی ہے اور بڑھاپے میں دماغی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ سستی اور غیر فعال طرزِ زندگی سے بچ کر، آپ اپنی زندگی میں نہ صرف سالوں کا اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ ان سالوں میں صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔