دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو یومِ عالمی خون کے عطیہ کنندگان (یومِ عالمی خون عطیہ کا دن) منایا جاتا ہے۔ یہ ایک اہم موقع ہے جس کا مقصد لوگوں میں خون عطیہ کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور انہیں اس نیکی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دینا ہے۔ اس تحریر میں ہم خون عطیہ کی ضرورت، اس کے فوائد، طریقہ کار اور انڈیا میں اس حوالے سے موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
خون عطیہ کی اہمیت:
زندگی بچانے والا تحفہ:
خون انسانی جسم کا وہ بنیادی جزو ہے جو زندگی کو دوام بخشتا ہے۔ یہ جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن اور ضروری غذائی اجزا پہنچاتا ہے اور فضلات کو خارج کرتا ہے۔ حادثات، سرجری، کینسر، تھلیسیمیا، بچوں کی پیدائش کے دوران خون بہنے، جلانے کے زخموں اور دیگر کئی بیماریوں میں خون کی اشد ضرورت پڑتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ہزاروں لوگ صرف اس وجہ سے جان گنوا بیٹھتے ہیں کہ انہیں وقت پر خون دستیاب نہیں ہو سکا۔ انڈیا میں بھی خون کی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے، جہاں ہر سال لاکھوں لوگوں کی زندگیاں خون کی عدم دستیابی کے باعث خطرے میں پڑتی ہیں۔
خون کی مصنوعی تیاری کیوں ناممکن ہے:
انسانی خون ایک پیچیدہ ساخت رکھتا ہے جسے ابھی تک مصنوعی طور پر تیار نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ خون کی کمی کو پورا کرنے کا واحد ذریعہ صحت مند افراد کا رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنا ہے۔ یہ ایک ایسا عطیہ ہے جس کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی اور یہ کسی کی زندگی بچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
خون عطیہ کے فوائد: خود بھی پائیں، دوسروں کو بھی بچائیں :
خون عطیہ صرف مریضوں کے لیے ہی فائدہ مند نہیں بلکہ خون عطیہ کرنے والے خود بھی اس سے صحت کے کئی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ خون عطیہ کرنے سے جسم میں نئے خون کے خلیات بننے کا عمل تیز ہوتا ہے، جو جسم کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ، خون عطیہ کرنے سے جسم میں موجود آئرن کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جو بعض لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ خون عطیہ کرنے سے ایک نیکی کا کام ہو جاتا ہے اور کسی کی زندگی بچانے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے جو ذہنی سکون اور اطمینان ملتا ہے اس کا کوئی جواب نہیں۔
خون عطیہ کرنے کا طریقہ: آسان اور محفوظ عمل : خون عطیہ کرنا ایک آسان اور بالکل محفوظ عمل ہے۔ اس عمل کے دوران ایک ماہر طبیعت خون لینے والے کا انتخاب کیا جاتا ہے جو جدید ترین آلات اور سٹیریل سرنج کا استعمال کرتے ہیں۔ خون عطیہ کرنے کا عام عمل کچھ اس طرح ہے:
میڈیکل چیک اپ: خون عطیہ کرنے سے پہلے ایک مختصر میڈیکل چیک اپ کیا جاتا ہے جس میں بلڈ پریشر وغیرہ اور خون کی کمی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
خون کا نمونہ: خون کی قسم جاننے کے لیے ایک چھوٹا سا نمونہ لیا جاتا ہے۔
خون عطیہ کرنا :
آرام دہ کرسی پر بیٹھ کر ایک نرس خون کی نالی میں ایک باریک سوئی داخل کرتی ہے اور عام طور پر 450 ملی لیٹر تک خون لیا جاتا ہے۔ اس پورے عمل میں تقریباً 10 سے 15 منٹ لگتے ہیں۔
آرام آور : خون لینے کے بعد، نئے خون کے خلیات کی تیاری کے لیے جسم کو کچھ دیر آرام دیا جاتا ہے۔ اس دوران رس اور بسکٹ وغیرہ دیے جاتے ہیں تاکہ خون میں کمی محسوس نہ ہو۔
خون عطیہ کرنے کے لیے ضروری شرائط :
خون عطیہ کرنے کے لیے چند ضروری شرائط ہیں جن کا پورا اترنا ضروری ہے۔ یہ شرائط اس لیے ہیں تاکہ خون لینے کا عمل دونوں، خون عطیہ کرنے والے اور خون لینے والے، کے لیے محفوظ رہے۔ عام طور پر انڈیا میں خون عطیہ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط ضروری ہیں:
عمر 18 سال سے زائد اور 60 سال سے کم ہونا ضروری ہے۔
وزن کم از کم 50 کلوگرام ہونا چاہیے۔
بلڈ پریشر اور ہیڈ موگھنہ نارمل ہونا چاہیے۔
کسی بھی قسم کی متعدی بیماری مثلاً ہیپاٹائٹس، ایچ آئی وی وغیرہ نہ ہونا چاہیے۔
قریبی رشتے داروں میں تھلیسیمیا کی بیماری نہ ہونی چاہیے۔
خون عطیہ کرنے سے پہلے کم از کم 8 گھنٹے کی نیند لینا ضروری ہے۔
خون عطیہ کرنے سے پہلے دن اچھی اور صحت بخش غذا کھانا چاہیے۔
شراب یا منشیات کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
انڈیا میں خون عطیہ کا منظرنامہ :
انڈیا میں خون کی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ملک بھر میں ہر سال لاکھوں لوگوں کو ضرورت کے مطابق خون دستیاب نہیں ہو پاتا۔ اس کی وجوہات میں سے ایک وجہ لوگوں میں خون عطیہ کے حوالے سے آگاہی کی کمی ہے۔ بہت سے لوگوں کو خون عطیہ کرنے کے فوائد اور طریقہ کار کے بارے میں درست معلومات نہیں ہوتیں۔ اس کے علاوہ، بعض لوگوں میں خون عطیہ کرنے سے متعلق غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں، جو انہیں اس نیکی کے کام میں حصہ لینے سے روکتی ہیں۔
خون عطیہ سے متعلق عام غلط فہمیوں کا ازالہ :
خون عطیہ کرنے سے کمزوری آ جاتی ہے: یہ ایک عام غلط فہمی ہے۔ خون عطیہ کرنے سے جسم میں نئے خون کے خلیات تیزی سے بنتے ہیں، جو صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
خون عطیہ کرنے سے ایڈز یا ہیپاٹائٹس ہو سکتا ہے: انڈیا میں خون لینے کا عمل جدید ترین طریقوں سے کیا جاتا ہے اور اس دوران استعمال ہونے والے تمام آلات سٹیریل ہوتے ہیں۔ اس لیے خون عطیہ کرنے سے ایڈز یا ہیپاٹائٹس کا خطرہ نہیں ہوتا۔
خون عطیہ کرنے کے بعد خون دوبارہ نہیں بنتا: خون ایک مسلسل جاری عمل ہے اور جسم میں نئے خون کے خلیات تیزی سے بنتے رہتے ہیں۔ ایک بار خون عطیہ کرنے کے بعد چند دنوں میں ہی خون کی مقدار پہلے کی سی ہو جاتی ہے۔
آپ کی شرکت ضروری ہے: ایک قومی ذمہ داری :
یومِ عالمی خون کے عطیہ کنندگان کے موقع پر ہم سب کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم باقاعدگی سے خون عطیہ کریں گے تاکہ ضرورت مندوں کی مدد کر سکیں۔