ابن الہیثم۔۔بابائے جدید بصریات

ابن الہیثم۔۔بابائے جدید بصریات 

  آج کل IPL کھیلوں کی ابتدائی یا اختتامی تقریب میں بیٹھے لوگوں کے کیمرے چلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ لوگ اس یادگار پروگرام کا ایک ایک لمحہ اپنے کیمرے میں محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔ کون جانتا تھا کہ ایک مسلمان سائنس داں کے ایجاد کردہ کیمرے کی مدد سے آج ہزار سال بعد لوگ یہ حیرت انگیز مناظر محفوظ کرنے کے قابل ہوں گے۔ 
 جی ہاں! کیمرہ عظیم مسلمان سائنس داں ابن الہیثم (Al-hazen) نے آج سے تقریباً ہزار سال پہلے ایجاد کیا تھا۔ کیمرہ ایجاد کرنے کے لیے ابن الہیثم نے ایک نہایت ہی کامیاب تجربہ کیا۔ 
  ابن الہیثم کی تصویر
  ابن الہیثم نے تجربات کے ذریعے ثابت کیا کہ اگر کسی تاریک کمرے کی دیوار میں ایک چھوٹا سا سوراخ سورج کے رخ پر ہو اور اس سوراخ کے دوسری طرف کمرے میں ایک پردہ اس طرح ہو کہ باہر کی روشنی کا عکس اس پردے پر پڑے تو پردے پرجن اشیاء کا عکس بنے گا وہ الٹا نظر آئے گا۔ اس کو کیمرہ آبسکیورہ (Camera Obscura) کہا جاتاہے۔ صدیوں بعدفوٹو لینے والا کیمرہ اسی سائنسی اصول کے پیش نظر بنایا گیا۔ اس لیے یہ کہنے میں حرج نہیں کہ کیمرے کا موجد ابن الہیثم ہے۔۔۔تصویر۔ 
 سچ پوچھیے تو ابن الہیثم کے کارناموں کو ایک کیمرے کی ایجاد تک محدود کردینا شاید ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ انہوں نے بصریات، نور کی ترسیل، غروب آفتاب کے رنگوں کے متعلق، قوس قزح، انعطاف اور انعکاس نور، سایہ گہن اور نور کے متعلق جدید ترین معلومات سے دنیا کو واقف کروایا۔ آج دنیا اس سائنس داں کو بابائے جدید بصریات کے نام سے جانتی ہے۔ ان کی سب سے اہم دریافتوں میں آنکھ کی مکمل تشریح بھی ہے انہوں نے آنکھ کے ہر حصہ کے کام کو پوری تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ جس میں آج کی جدید سائنس بھی رتی برابر تبدیلی نہیں کر سکتی۔ 
 الہیثم نے سمجھایا کہ رات میں تارے کیوں جھلملاتے ہیں؟ شیشے پر روشنی پڑتی ہے تو اس کا یہ نقطہئ ماسکہ کیا ہے؟ انسان کو ایک کی بجائے دو آنکھیں کیوں ہیں؟ انہوں نے اپنی کتاب”میزان الحکمت“ میں کثافت کے موضوع پر جدید ترین انکشافات کئے۔ انہوں نے دو سو کتابیں تصنیف کی۔ جس میں ’المناظر‘ کتاب زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ سائنس داں جارج سارٹن نے الہیثم کے سلسلے سے کہا کہ الہیثم کی کتاب المناظر کے لاطینی ترجمے نے مغربی سائنس پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ راجر بیکن اور کیپلر نامی سائنسداں بھی اس سے بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے۔