کیا آپ جانتے ہیں ہچکی کیا ہے اور کیوں آتی ہے؟

کیا آپ جانتے ہیں ہچکی کیا ہے اور کیوں آتی ہے؟  
شاید ہی کوئی شخص ہو جسے تمام عمر ہچکی نہ آئی ہو۔ دراصل ہچکی سینے اور پیٹ کے درمیانی پردے، ڈایا فرام (Diaphragm) میں خراش ہونے کی وجہ سے آتی ہے جس سے ڈایا فرام میں اینٹھن یا اکڑاؤ (Spasm)  پیدا ہو جاتا ہے۔ اس عمل میں پہلے تو ڈایا فرام میں غیر ارادی طور پر سکڑاؤ پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ڈایا فرام کو کنٹرول کرنے والے عصبے میں خراش پیدا ہوتی ہے۔ پھر اس کے بعد جب ہوا سانس کے ذریعے اندر کھینچی جاتی ہے تو حلق کے پیچھے موجود آلہ صوت کے تار زور سے بند ہو کر ایک آواز پیدا کرتے ہیں۔ یہی وہ آواز ہوتی ہے جو ہم ہچکی کے دوران سنتے ہیں۔ 
ہمارے یہاں ہچکیاں آنے سے متعلق کئی دلچسپ روایات مشہور ہیں جن میں ایک بلاشبہ یہ ہے کہ جب کوئی اپنا آپ کو یاد کرتا ہے تو ایسی صورت میں ہچکی آتی ہے۔ بعض افراد انہیں جسم میں پانی کی کمی یا نظام ہاضمہ کی خرابی سے بھی تعبیر کرتے ہیں لیکن سائنس کی رو سے ہچکیاں آنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے کچھ طبعی ہوتی ہیں جبکہ ان میں سے کچھ کا تعلق انسانی جذبات سے بھی ہو سکتا ہے ان وجوہات میں ضرورت سے زیادہ کھانا یا تیزی کے ساتھ کھانا، گیس یا الکحل والے مشروبات کا استعمال، ذہنی دباؤ، خوشی یا غم کے جذبات، درجہ حرارت کی اچانک تبدیلی اور چیونگم یا ٹافی چبانے کے دوران پھیپھڑوں میں ہوا کا بھر جانا شامل ہے ان تمام صورتوں میں ہمارے اُس عصب (Nerve)  میں سوزش پیدا ہوتی ہے جو ڈایا فرام کو دماغ سے ملاتا ہے اور نتیجہ ہچکی کی شکل میں برآمد ہوتاہے۔ 
ہچکیوں سے بچنے کے لیے کئی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ بعض لوگ پانی سے بھرا گلاس ایک ہی گھونٹ میں پیتے ہیں۔ کچھ لوگ اس وقت تک سانس روکے رکھتے ہیں جب تک ہچکی آنا بند نہ ہو جائے۔ کچھ لوگ موٹی چینی کا ایک چمچ بھر کر کھاتے ہیں جبکہ کچھ اور لوگ ایک لفافے میں اس وقت تک سانس لیتے رہتے ہیں جب تک ہچکی آنا بند نہ ہو۔ یہ تکنیکیں ڈایا فرام میں خراش اور اس کا پھڑکنا کسی حد تک درست کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ غالباً ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ جسم میں آکسیجن کی مقدار کم اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔ 
چالس اوسبرون (Charles Osborne) کو مسلسل 68 سال تک ہچکی آنے کی وجہ سے اس کا نام تاریخ میں ریکارڈ کیا گیا۔ جس کا مطلب وہ بدقسمت شخص ایک منٹ میں 20سے 25بار ہچکی لیتا تھا لیکن دوسری طرف اس نے نارمل زندگی گزاری۔ دو شادیاں کیں اور آٹھ بچے پیداکیے۔