کتاب کا نام:- مسلم سائنسدانوں کی سائنسی خدمات

          

کتاب کا نام:- مسلم سائنسدانوں کی سائنسی خدمات

مصنف:- جنید عبدالقیوم شیخ سولاپور

تاثرات:- ڈاکٹر شمیم احمد صدیقی۔ ریٹائرڈ سینیئر ریسرچ سائنسداں۔محکمہ صحت،مرکزی حکومتِ ہند۔


انسان خالقِ کائنات کی اشرف ترین مخلوق ہے۔ اس لئے اس کی زندگی کا مقصد جانوروں کی طرح کھاؤ، پیو اور مست رہو قطعی نہیں ہے بلکہ اس کی زند گی کا مقصد اپنے چاروں طرف پھیلی ہوئی مخلوقات اور خودجسم انسانی میں مو جود حیرت انگیز اعضأ میں غور و تدبر کر کے خالقِ کائنات کی عظمت و کبریائی کا اعتراف کر نا اور اس اعتراف کے بعد اس کی بندگی اور رضا جوئی میں لگنا ہے۔ اسی لئے انسان کو اعلیٰ ترین دماغ عطا کر کے اس قابل بنایا گیا کہ وہ کائنات کے سربستہ رازوں پر سے پردہ اٹھاسکے اور اُن کو اپنی اور دیگر مخلوقات کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کر سکے۔ خدا ئے پاک و بر تر نے سر دارالانبیأؐ کے ذریعہ جو پیغام ہم تک پہنچایا ہے اس میں جا بجا افلا تعقلون اور افلا تتفکرون کہہ کر ایمان والوں کے قلوب کو ایٹ، ڈرنک اینڈ بی میری(Eat,drink and be marry)والے خوابِ غفلت سے جگا کر تحقیق، جستجو اور نئی ایجادات والے کام پر لگنے کی دعوت دی ہے۔ مخلوقات کی طبعی اور کیمیاوی خواص کی تحقیق و جستجو اور پھر اُن خواص سے بھر پور فائدہ اٹھا نے والے علم کو ہی سائنس، ٹکنالااجی اور طب و غیر ہ نام دئے گئے۔ہم دیکھتے ہیں کہ جب تک حاملینِ قران یعنی مسلمان اپنے خالق کے فرمان کو اہمیت دے کر میدانِ سائنس اور بحر ظلمات میں عقلی اور عملی گھوڑے دوڑاتے رہے وہ تمام عالم کے آفاق پر شمس و قمر کی مانند منوّر و تاباں رہے۔ بہ الفاظ دیگر وہ تمام اقوام عالم کے امام بنے رہے۔ گزشتہ کئی صدیوں سے مسلمانوں نے خدائی پیغام سے رو گر دانی کی اور ایٹ، ڈرنک اینڈ بی میری کو ہی زندگی کا مقصد بنا لیا تو وہ دوسری قوموں کے دستِ نگر ہوتے چلے گئے۔

عزیزی جنید عبدالقیوم شیخ واقعی بڑی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اپنی مختصر کتاب میں تمام شعبہ ہائے سائنس میں مسلمانوں کی خدمات کے خا کے پیش کر کے ملّتِ اسلامیہ پر بڑا احسان کیا ہے۔ اس مو ضوع پر اب سے پہلے دوسرے اہلِ علم و فن نے بھی قلم اٹھا ہا ہے، لیکن جس جامع انداز میں صرف ۲۹ صفحات میں جنید صاحب نے چابکدستی سے گا گر میں ساگر بھر نے اور بقدرِضروت سائنسدانوں کی اور ان کی ایجادات کی تصاویر دے کر اُن کے کارناموں کی وضاحت کی ہے وہ لائق ستائش ہے۔کتاب کے آخری صفحات میں دی گئی مسلم سائنسدانوں کے ناموں، پیدائش و وفات کی تواریخ، کارناموں، تصانیف اور اُن کے انگریزی یا لاطینی میں پکارے جانے والے ناموں کی فہرست نے اس کی افادیت کو بہت بڑھا دیا ہے۔ہم یقین کر تے ہیں کہ ان کی یہ کتاب ہماری موجودہ اور آئندہ نسل میں سائنسی رجحان کی آبیاری کا مو ثر ذریعہ بنے گی اور سائنس کے طلبأ اپنے بزرگوں کے کارناموں سے سبق لے کر اُن کے نقشِ قدم پرچل کرمختلف سائنسی میدانوں میں کارہائےنمایاں انجام دینےکی کو شش کریں گے۔ وما توفیقی اللہ باللہ

میری دلی خواہش ہے کہ یہ کتاب انگریزی اور دیگر زبانوں میں بھی شائع ہو تاکہ اُردو کے علاوہ ہندوستان اور بیرونی ممالک میں بولی جانے والی دیگر زبانوں سے متعلق مسلم نوجوان بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔