پیارے بچو! اللہ آپ کو بیماری سے بچائے لیکن جب بھی آپ بیمار ہوتے ہیں تو آپ کے والدین آپ کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں۔ اگر یہ ڈاکٹر ایلوپیتھیک ڈاکٹر ہو تو وہ آپ کو گولیاں، کیپسول یا سیرپ (Syrup) دے گا۔ لیکن اگر وہ حکیم ہو تو وہ ڈاکٹر آپ کو کچھ پُڑی دے گا۔ پُڑی، جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہے۔ ہو سکتا ہے وہ ڈاکٹر، ہومیو پیتھک ڈاکٹر ہو، تب وہ آپ کو چھوٹی چھوٹی میٹھی گولیاں دے گا مگر کیا آپ کو معلوم ہے ایلوپیتھ، ہومیوپیتھ اور حکمت طریقہئ علاج ایک ہی شخص کی تحقیقات ہیں۔ جی ہاں۔ یہ سچ ہے کہ دنیا بھر میں بننے اور استعمال ہونے والی کروڑہا دوائیاں صرف ایک شخص کی تحقیق کا نتیجہ ہیں اور وہ ہیں مشہور مسلمان معالج ابن سینا۔۔
آج سے ہزار سال پہلے یعنی ابن سینا کے وقت انسان مختلف دوائیں بنانے کے طریقے سے ناواقف تھا۔ کس مادے سے کون سی دوا بنتی ہے؟ اسے بنانے کا کیا طریقہ ہے؟ پھر اسے کھایا کیسے جائے؟ یہ دوائی پیٹ میں جا کر کیا اثر کرتی ہے؟ یہ ساری تفصیلات ابن سینا کی تحقیق کی بدولت ہم تک پہنچی ہیں۔ ابن سینا نے خود سے 800سے زائد مادوں کے بارے میں تحقیق کی اور ان سے بننے والی ادویات کی تفصیل اپنی کتاب ”القانون“ میں دی۔ اس لیے کتاب ’القانون‘ کو طب کی دنیا کی سب سے مشہور اور سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب کا اعزاز حاصل ہے دنیا اس مسلمان سائنس داں ابن سینا کو باوائے طب یا فادر آف میڈیکل سائنس مانتی ہے۔ اور بعد کے ڈاکٹرز اور دوا ساز اداروں نے آپ کے بنائے ہوئے طریقہ کو استعمال کر کے مزید دوائیاں دریافت کی۔ اسی طرح حکمت یعنی یونانی طریقہئ علاج کے حکیم کے پاس موجود کئی ایک سفوف اور عرقوں کے فوائد سب سے پہلے ابن سینا نے ہی دریافت کیے تھے اور اسی طرح ہومیوپیتھ کے بنیادی اصول اور ادویات میں استعمال ہونے والے مادوں کی تفصیلات ابن سینا کی کتاب ’القانون‘ میں ہی ملتی ہیں۔
ابن سینا نے تپ دق کا متعدی ہونا دریافت کیا۔ انہوں نے نفسیاتی بیماریوں کی پہچان اور ان کا علاج بیان کیا۔ جلد کی بیماریوں کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرطان کی صورت میں جسم کے متاثرہ حصے کو کاٹ دینا مناسب ہے بلکہ رَسَولی (tumor) کی طرف جانے والی تمام رگوں کو بھی کاٹ دیا جائے اگر یہ کافی نہ ہو تو پھر اس حصے کو گرم لوہے سے داغ دیا جائے۔ جدید زمانے میں بھی یہ طریقہ موجود ہے اور جلانے کے لیے ریڈی ایشن (radiation) کا طریقہ استعمال کیا جاتاہے۔