مدافعتی برداشت اور ضابطہ کار ٹی خلیوں کی دریافت


مدافعتی برداشت (Immune Tolerance) اور ضابطہ کار ٹی خلیوں (Regulatory T Cells) کی دریافت

1. تعارف: ہر سال نوبل انعام اُن سائنسدانوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انسانیت کی خدمت کے لیے نمایاں تحقیقی کارنامے انجام دیے ہوں۔ سال 2025ء میں نوبل انعام برائے طب (Physiology or Medicine) مشترکہ طور پر تین سائنسدانوں کو دیا گیا:
Mary E. Brunkow (میری ای برونکو)
Fred Ramsdell (فریڈ ریمزڈیل)
Shimon Sakaguchi (شیمن ساکاگُوچی، جاپان)
ان کی تحقیق نے یہ واضح کیا کہ مدافعتی نظام (Immune System) میں کس طرح ایک خاص توازن قائم رہتا ہے، تاکہ جسم اپنے ہی خلیوں اور ٹشوز پر حملہ نہ کرے۔ اس دریافت نے خود مدافعتی امراض (Autoimmune Diseases) کو سمجھنے اور ان کے علاج کے نئے راستے کھول دیے۔

2. مدافعتی نظام (Immune System) کی وضاحت: مدافعتی نظام ہمارے جسم کا قدرتی حفاظتی نظام ہے۔ یہ جراثیم (Bacteria – بیکٹیریا)، وائرس (Viruses – وائرس)، اور دیگر نقصان دہ عناصر کے خلاف دفاع کرتا ہے۔ لیکن اگر یہی نظام حد سے زیادہ فعال ہو جائے اور اپنے ہی جسم کو غیر سمجھ کر حملہ کرے تو سنگین بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

3. مدافعتی برداشت (Immune Tolerance) کیا ہے؟
مدافعتی برداشت (Immune Tolerance) وہ صلاحیت ہے جس کے ذریعے مدافعتی نظام یہ پہچانتا ہے کہ کون سا خلیہ "اپنا" ہے اور کون سا "غیر"۔
(الف) مرکزی مدافعتی برداشت (Central Tolerance): یہ عمل تھائمس (Thymus – تیموس) نامی عضو میں ہوتا ہے۔ یہاں وہ ٹی خلیے (T Cells) ختم کر دیے جاتے ہیں جو اپنے ہی جسم کے خلاف سرگرم ہو سکتے ہیں۔
(ب) محیطی مدافعتی برداشت (Peripheral Tolerance): اگر کچھ خودکار ٹی خلیے (Auto-reactive T Cells) تھائمس سے بچ نکلیں، تو انہیں جسم کے دیگر حصوں میں ایک "کنٹرول میکانزم" کے ذریعے روکا جاتا ہے۔ یہی نظام ساکاگُوچی نے دریافت کیا، جسے ہم Regulatory T Cells کہتے ہیں۔

4. ضابطہ کار ٹی خلیے (Regulatory T Cells) کی دریافت: ضابطہ کار ٹی خلیےRegulatory T Cells (Tregs) وہ خلیے ہیں جو جسم میں "پولیس" کا کام کرتے ہیں۔ ان کا کام یہ ہے کہ وہ دوسرے ٹی خلیوں کو کنٹرول کریں تاکہ وہ اپنے ہی جسم پر حملہ نہ کریں۔ اگر یہ Tregs ناکام ہو جائیں تو خود مدافعتی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔


5. میری ای برونکو اور فریڈ ریمزڈیل کی تحقیق: میری ای برونکو اور فریڈ ریمزڈیل نے FOXP3 gene (فوکس پی 3 جین) کی اہمیت دریافت کی۔ انہوں نے ایک خاص قسم کے چوہوں کا مطالعہ کیا جنہیں Scurfy Mice کہا جاتا ہے۔ یہ چوہے شدید مدافعتی مسائل کا شکار تھے۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ ان میں FOXP3 gene میں خرابی ہے۔یہی جین انسانی بیماری IPEX Syndrome (Immune dysregulation, Polyendocrinopathy, Enteropathy, X-linked syndrome) میں بھی خراب ہوتا ہے۔
یہ بیماری بچوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ اس دریافت نے واضح کیا کہ FOXP3 gene Regulatory T Cells کے لیے کتنا ضروری ہے۔

6. شیمن ساکاگُوچی کا کردار: شیمن ساکاگُوچی جاپانی سائنسدان ہیں جنہوں نے سب سے پہلے Regulatory T Cells کی موجودگی کو سائنسی طور پر ثابت کیا۔ انہوں نے 1990ء کے عشرے میں تجربات کے ذریعے بتایا کہ جسم میں ایک خاص قسم کے ٹی خلیے ہیں جو مدافعتی برداشت (Peripheral Tolerance) کو قائم رکھتے ہیں۔ ان کی تحقیق نے یہ سمجھنے میں بنیادی کردار ادا کیا کہ مدافعتی نظام کو قابو میں رکھنے والا اصل "Brake System" کون سا ہے۔

7. خود مدافعتی امراض(Autoimmune Diseases) اور ان کا تعلق: جب Regulatory T Cells صحیح کام نہ کریں تو جسم اپنے ہی خلاف جنگ شروع کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، مثلاً:
Type 1 Diabetes (ٹائپ 1 ذیابیطس)
Multiple Sclerosis (ملٹی پل اسکلروسس)
Rheumatoid Arthritis (رمیٹائیڈ آرتھرائٹس)
Lupus (لوپس)
یہ بیماریاں آج لاکھوں انسانوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ Tregs کی دریافت نے ان کے علاج کے دروازے کھولے ہیں۔

8. کلینیکل تحقیق اور علاج میں استعمال: ان سائنسدانوں کی دریافت کے بعد کئی نئی دواؤں اور علاج کے طریقوں پر تحقیق شروع ہوئی۔

Immunotherapy (امیونوتھراپی): کینسر اور خود مدافعتی امراض کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے۔
Transplantation (اعضاء کی پیوندکاری): Tregs کے استعمال سے جسم پیوند شدہ عضو کو "غیر" نہیں سمجھتا، اور کامیابی بڑھ جاتی ہے۔
Clinical Trials (کلینیکل تجربات): دنیا بھر میں Treg-based therapies پر تجربات جاری ہیں۔

9. نوبل انعام کی اہمیت اور مستقبل میں اثرات: یہ تحقیق صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں بلکہ انسانیت کے لیے امید کی کرن ہے۔ مستقبل میں:

کینسر کا بہتر علاج
Autoimmune diseases پر قابو
Organ transplantation میں کامیابی
اور Personalized medicine کے نئے امکانات کھلیں گے۔

10. نتیجہ اور طلبہ کے لیے پیغام: نوبل انعام 2025 ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ مستقل مزاجی اور محنت سے کی جانے والی تحقیق انسانیت کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ Mary Brunkow، Fred Ramsdell اور Shimon Sakaguchi نے یہ ثابت کیا کہ سائنس صرف لیبارٹری کا کام نہیں بلکہ کروڑوں انسانوں کی زندگیوں میں روشنی پھیلانے کا ذریعہ ہے۔

طلبہ کے لیے پیغام یہ ہے کہ وہ سائنس اور تحقیق کو صرف کتابوں تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے ایک مشن بنائیں۔ علم ہمیشہ 
انسانیت کی خدمت کے لیے ہونا چاہیے۔

تحریر:جنید شیخ سولاپور

مدافعتی برداشت اور ضابطہ کار ٹی خلیوں کی دریافت مدافعتی برداشت  اور ضابطہ کار ٹی خلیوں کی دریافت Reviewed by Science in Urdu on October 07, 2025 Rating: 5
Powered by Blogger.