آج کے دور میں بچے پہلے کے مقابلے میں زیادہ حساس اور کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔ ذرا سی تبدیلی، موسم، یا کھانے کی نئی چیز فوراً الرجی یا بیماری کا سبب بن جاتی ہے۔ ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ماؤں کی خوراک حمل کے دوران زیادہ تر غیر صحت مند ہوتی ہے۔ جنک فوڈ، فرائیڈ کھانے، سوڈا ڈرنکس اور پراسیسڈ فوڈ نہ صرف ماں بلکہ پیدا ہونے والے بچے پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
پیدائش کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے۔ آج کل زیادہ تر بچے ماں کے دودھ کے بجائے ’’فارمولا ملک‘‘ پر انحصار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچوں کی قوتِ مدافعت کمزور رہتی ہے اور وہ بار بار بیمار پڑتے ہیں۔ ان بیماریوں میں الرجی ایک عام مسئلہ ہے، جو چھوٹے بچوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
بچوں میں الرجی کا مسئلہ: الرجی دراصل جسم کا ایک ردِعمل ہے، جو کسی خاص غذا یا ماحول کی وجہ سے سامنے آتا ہے۔ بچوں میں جلد پر خارش، سانس کی دشواری، یا معدے کے مسائل اکثر الرجی کی علامات ہوتی ہیں۔
کئی برسوں سے یہ تصور عام رہا کہ کچھ غذائیں الرجی کو بڑھاتی ہیں اور ان سے بچنا ہی بہتر ہے۔ خاص طور پر مونگ پھلی کو الرجی کی بڑی وجہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ اکثر ڈاکٹر والدین کو مشورہ دیتے تھے کہ بچوں کو مونگ پھلی یا اس سے بنی چیزیں ہرگز نہ کھلائیں۔ لیکن اب جدید تحقیق نے اس پرانے نظریے کو غلط ثابت کر دیا ہے۔
مونگ پھلی اور نئی تحقیق: برطانیہ میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق نے یہ بات واضح کی ہے کہ اگر بچوں کو ابتدائی عمر میں مونگ پھلی یا اس سے تیار کردہ مصنوعات محدود مقدار میں دی جائیں تو ان میں الرجی ہونے کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔
یہ بات حیران کن ضرور ہے لیکن سائنسی اعتبار سے درست ہے۔ دس سال پہلے تک کہا جاتا تھا کہ مونگ پھلی سے دور رہنا ہی بہتر ہے، لیکن نئی ریسرچ اس کے برعکس ہے۔
سنہ 2015 کی تحقیق: کنگز کالج لندن کے سائنسدانوں نے ایک تجربہ کیا۔ اس میں بچوں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ کو مونگ پھلی کے اسنیکس دیے گئے۔ دوسرا گروپ صرف ماں کے دودھ پر رہا۔ نتائج حیران کن نکلے۔ جن بچوں نے چھوٹی عمر میں مونگ پھلی کھائی، ان میں الرجی کا خطرہ 80 فیصد تک کم پایا گیا۔
حالیہ تحقیق کی پیش رفت: اب ’’انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق نے ایک اور دلچسپ نتیجہ پیش کیا ہے۔ اس میں ایسے 550 بچوں کا معائنہ کیا گیا جنہیں مونگ پھلی سے الرجی کا خدشہ تھا۔
نتائج کے مطابق:
اگر بچے پیدائش کے بعد 11 ماہ کی عمر تک مونگ پھلی سے بنی چیزیں کھائیں۔
پھر پانچ سال کی عمر میں ایک سال کے لیے یہ غذا چھوڑ بھی دیں۔ تو بھی ان میں الرجی پیدا نہیں ہوتی۔ یعنی مونگ پھلی کا یہ اثر مستقل ثابت ہوتا ہے۔
پروفیسر گیڈیون کا مؤقف:
تحقیق کے سربراہ پروفیسر گیڈیون کہتے ہیں."بچوں کو کھانے سے روکنا دراصل والدین کے خوف کی وجہ سے ہے، جبکہ یہی خوف الرجی کو بڑھاتا ہے۔ جب بچے کو مختلف غذاؤں سے محروم رکھا جاتا ہے تو وہ برداشت پیدا نہیں کر پاتا۔" اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم بچپن سے ہی بچوں کو مختلف غذاؤں سے آشنا کریں تو ان کے جسم میں برداشت اور قوتِ مدافعت پیدا ہوگی۔
ماہرین کی رائے: ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مونگ پھلی الرجی کے خلاف ایک قدرتی ڈھال ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم وہ والدین کو یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ گھر میں اپنی مرضی سے کوئی تجربہ نہ کریں بلکہ ڈاکٹر کی نگرانی میں ہی بچوں کو نئی غذائیں دیں۔ مزید یہ کہ یہ تحقیق صرف مونگ پھلی تک محدود نہیں بلکہ اس کے نتائج دوسری الرجیز کے علاج اور بچاؤ کے لیے بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
الرجی اور مستقبل: اب تک کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔ اگر مزید تحقیق بھی یہی ثابت کرتی رہی تو مستقبل میں یہ طریقہ دنیا بھر میں بچوں کی صحت کے لیے اپنایا جا سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ آنے والے برسوں میں الرجی جیسی بیماری کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے۔
والدین کے لیے پیغام:
1. حمل کے دوران اور بعد میں صحت مند خوراک اپنائیں۔
2. بچوں کو صرف فارمولا ملک پر انحصار نہ کرنے دیں، ماں کا دودھ سب سے بہتر ہے۔
3. بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی مختلف غذاؤں سے روشناس کرائیں۔
4. خوف کے بجائے اعتدال اور توازن کے ساتھ خوراک دیں۔
5. کسی بھی نئی غذا سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
اختتامیہ: مونگ پھلی ایک عام سی غذا ہے جسے اکثر لوگ الرجی کا سبب سمجھتے تھے۔ لیکن اب سائنسی تحقیق نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اگر اسے بچپن میں اعتدال کے ساتھ کھلایا جائے تو یہ الرجی کے خلاف ڈھال بن سکتی ہے۔
یہ حقیقت ہمیں ایک بڑا سبق دیتی ہے
خوراک سے ڈرنے کے بجائے، سمجھداری اور تحقیق کے ساتھ اسے اپنائیں۔
تحریر:جنید شیخ سولاپور
مونگ پھلی اور بچوں کی صحت: الرجی سے بچاؤ کا قدرتی حل
Reviewed by Junaid Sir Solapur
on
October 12, 2025
Rating: