امریکا کے شہر ہیوسٹن میں واقع Baylor St. Luke’s میڈیکل سنٹر کے ماہر ڈاکٹروں نے حال ہی میں ایک ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جو طب کی دنیا میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے پہلا مکمل روبوٹک دل کا ٹرانسپلانٹ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے۔ اس جدید آپریشن میں ڈاکٹرز نے روایتی طریقے سے سینہ چیرنے کے بجائے صرف چند چھوٹے چھوٹے کٹ لگائے، جن کے ذریعے پورا ٹرانسپلانٹ مکمل کیا گیا۔
یہ کامیابی نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک نئی امید کی کرن ثابت ہوئی ہے، خاص طور پر اُن مریضوں کے لیے جنہیں دل کی پیوند کاری جیسے پیچیدہ اور خطرناک آپریشن کی ضرورت پیش آتی ہے۔
روبوٹک سرجری — طب میں نئی انقلابی جہت
روبوٹک سرجری کا مطلب ہے کہ انسان کی جگہ ایک انتہائی حساس اور خودکار مشین یا روبوٹ وہ کام سرانجام دے جو انسانی ہاتھوں سے کیا جاتا ہے۔ لیکن فرق یہ ہے کہ روبوٹ کی حرکات نہایت درست اور ناپ تول کے مطابق ہوتی ہیں۔
Baylor St. Luke’s کے اس کامیاب آپریشن میں روبوٹ نے انتہائی باریک بینی سے وہ مراحل طے کیے جو عام طور پر ایک کھلے آپریشن کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔
اس جدید طریقہ علاج کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ:
مریض کو زیادہ تکلیف نہیں ہوتی
انفیکشن کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں
خون کا بہاؤ کم ہوتا ہے
اور مریض جلد صحتیاب ہو جاتا ہے
یہ تمام فوائد اس طریقہ علاج کو مستقبل کے لیے ایک مثالی اور محفوظ آپشن بنا دیتے ہیں۔
عالمی سطح پر اس کامیابی کی اہمیت
دل کی سرجری ہمیشہ سے خطرناک سمجھی جاتی رہی ہے، کیونکہ اس میں جسم کے نازک ترین حصے کو چیر کر کام کرنا پڑتا ہے۔ تاہم، جدید روبوٹک ٹیکنالوجی نے اس خطرے کو نمایاں حد تک کم کر دیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں اس سے قبل پہلا روبوٹک دل ٹرانسپلانٹ 2024 میں سعودی عرب میں کیا گیا تھا۔ اُس کامیاب تجربے نے دنیا بھر کے ماہرینِ امراضِ قلب کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ مستقبل میں زیادہ تر سرجریز روبوٹک انداز میں ہی ممکن ہوں گی۔
اب امریکا میں Baylor St. Luke’s کا یہ کارنامہ اُس عالمی سفر کا اگلا قدم ہے جس نے انسانی صحت کے شعبے میں ایک نیا دور شروع کر دیا ہے۔
مریض کے لیے فائدے اور مستقبل کی امیدیں
اس روبوٹک دل کی پیوند کاری کے بعد مریض کو کم تکلیف ہوئی، اُس کے سینے پر بڑے نشانات نہیں بنے، اور وہ چند ہی دنوں میں چلنے پھرنے کے قابل ہو گیا۔
ڈاکٹرز کے مطابق یہ طریقہ علاج انفیکشن کے خطرات کو کم کرتا ہے اور درد میں نمایاں کمی لاتا ہے۔
مستقبل میں، توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی دل کے علاوہ دیگر اعضاء جیسے گردے، جگر اور پھیپھڑوں کی پیوند کاری میں بھی استعمال کی جائے گی۔
یہ صرف ایک کامیاب آپریشن نہیں بلکہ دل کی سرجری کے ایک نئے دور کا آغاز ہے جہاں انسانی ہاتھوں کے ساتھ روبوٹک ذہانت بھی مل کر کام کرے گی۔
نتیجہ
Baylor St. Luke’s میڈیکل سنٹر کی یہ پیش رفت دنیا بھر کے طبی ماہرین کے لیے ایک نئی تحریک ہے۔ روبوٹک دل کا یہ کامیاب ٹرانسپلانٹ انسان اور مشین کے اشتراک کی ایک روشن مثال ہے۔
یہ صرف ایک آپریشن نہیں، بلکہ انسانی زندگی بچانے کی ایک نئی حکمتِ عملی ہے — جہاں سائنس، ٹیکنالوجی اور انسانیت ایک ہی صف میں کھڑی نظر آتی ہیں۔
اگر یہی رفتار برقرار رہی تو جلد وہ وقت آئے گا جب روبوٹک سرجری عام ہسپتالوں میں بھی دستیاب ہوگی، اور دل کے مریض بغیر خوف کے اس جدید علاج سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
تحریر: جنید عبدالقیوم شیخ، سولاپور
امریکا میں پہلا مکمل روبوٹک دل کا ٹرانسپلانٹ — طب کی دنیا میں انقلاب
Reviewed by Science in Urdu
on
October 15, 2025
Rating:
Reviewed by Science in Urdu
on
October 15, 2025
Rating:
