بچو! کیا تم جانتے ہو کہ دیوالی کا تہوار نہ صرف روشنیوں اور خوشیوں کا ہے بلکہ اس میں سائنس کے بہت سے دلچسپ راز بھی چھپے ہوئے ہیں؟ دیوالی، جو ہندو مذہب کا ایک بڑا تہوار ہے، ہر سال اکتوبر یا نومبر میں منایا جاتا ہے۔ اسے روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے کیونکہ لوگ اپنے گھروں کو دیوں، موم بتیوں اور رنگ برنگی لائٹوں سے سجاتے ہیں۔ آتش بازی اور پٹاخے چھوڑتے ہیں، مٹھائیاں کھاتے ہیں اور ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں۔
دیوالی کی کہانی اور سائنس کا آغاز
دیوالی کا مطلب ہے "روشنیوں کی قطار"۔ پرانی کہانیوں کے مطابق، رام نے راون کو ہرا کر 14 سال کی جلاوطنی کے بعد ایودھیا واپس آئے تو لوگوں نے دیے جلائے۔ یہ روشنی اچھائی کی برائی پر فتح کی علامت ہے۔ اب سائنس کی بات کریں تو روشنی کیا ہے؟ روشنی ایک قسم کی توانائی ہے جو الیکٹرومیگنیٹک ویوز کی شکل میں سفر کرتی ہے۔ سورج کی روشنی سے لے کر دیے کی شعلہ تک، سب ایک ہی اصول پر کام کرتے ہیں۔
تم نے کبھی سوچا کہ دیے کیوں جلتے ہیں؟ دیے میں تیل یا گھی ہوتا ہے، اور بتی جلتی ہے۔ یہ ایک کیمیکل ری ایکشن ہے جسے کمبسچن (جلنا) کہتے ہیں۔ اس میں آکسیجن، ایندھن (تیل) اور حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب بتی کو آگ لگائی جاتی ہے تو حرارت پیدا ہوتی ہے، جو تیل کو بخارات میں بدلتی ہے، اور پھر یہ بخارات آکسیجن سے مل کر جلتے ہیں۔ اس سے روشنی اور گرمی نکلتی ہے۔ بچو، یہ وہی اصول ہے جو کاروں کے انجن یا گیس کے چولہے میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر تم گھر پر ایک چھوٹا سا تجربہ کرو: ایک موم بتی جلاؤ اور اس پر شیشے کا گلاس الٹا رکھو۔ دیکھنا، شعلہ کچھ دیر بعد بجھ جائے گا کیونکہ آکسیجن ختم ہو جائے گی۔ یہ سائنس کا جادو ہے!
لائٹوں کی سائنس: رنگوں کا راز
دیوالی میں گھروں کو رنگ برنگی لائٹوں سے سجایا جاتا ہے۔ یہ لائٹس LED یعنی لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ سے بنی ہوتی ہیں۔ LED ایک چھوٹا سا الیکٹرانک آلہ ہے جو بجلی کو براہ راست روشنی میں بدلتا ہے۔ پرانی بلب میں تو بہت سی توانائی گرمی میں ضائع ہو جاتی تھی، لیکن LED میں کم بجلی استعمال ہوتی ہے اور زیادہ روشنی ملتی ہے۔ یہ ماحول کے لیے بھی اچھا ہے کیونکہ کم کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتی ہے۔
اب رنگوں کی بات: تم نے دیکھا ہوگا کہ آتش بازی میں سرخ، سبز، نیلے رنگ نکلتے ہیں۔ یہ کیمسٹری کی وجہ سے ہے۔ مختلف دھاتیں مختلف رنگ دیتی ہیں۔ مثلاً، سٹرانشیم سرخ رنگ، بیریم سبز، اور کاپر نیلا رنگ پیدا کرتا ہے۔ جب پٹاخے جلتے ہیں تو یہ دھاتیں گرم ہو کر روشنی خارج کرتی ہیں۔ یہ ایک قسم کا سپیکٹرم ہے، جیسے قوس قزح میں رنگ الگ الگ نظر آتے ہیں۔ قوس قزح کیوں بنتی ہے؟ بارش کے بعد سورج کی روشنی پانی کی بوندوں سے گزرتی ہے اور ریفریکشن (انعطاف) کی وجہ سے رنگ الگ ہو جاتے ہیں۔ دیوالی کی لائٹس بھی اسی طرح کام کرتی ہیں۔ تم ایک تجربہ کرو: ایک گلاس پانی میں پنسل ڈالو، یہ ٹیڑھی نظر آئے گی۔ یہ ریفریکشن ہے!
آتش بازی اور پٹاخوں کی سائنس
دیوالی کا مزہ تو پٹاخوں کے بغیر ادھورا ہے، لیکن کیا تم جانتے ہو کہ پٹاخے کیسے کام کرتے ہیں؟ پٹاخوں میں گن پاؤڈر ہوتا ہے، جو پوٹاشیم نائیٹریٹ، سلفر اور چارکول کا مرکب ہے۔ جب آگ لگائی جاتی ہے تو یہ تیزی سے جلتا ہے اور گیسیں پیدا کرتا ہے، جو دھماکے کا سبب بنتی ہیں۔ یہ ایک ایکسپلوژن (دھماکہ) ہے، جیسے راکٹ میں ہوتا ہے۔
آواز کی سائنس بھی دلچسپ ہے۔ پٹاخے کی آواز ایک صوتی لہر ہے جو ہوا کے ذرات کو ہلاتی ہے اور ہمارے کانوں تک پہنچتی ہے۔ اگر آواز بہت تیز ہو تو یہ 140 ڈیسیبل تک جا سکتی ہے، جو کانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس لیے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ پٹاخے چھوڑتے وقت کانوں کو ہاتھوں سے ڈھانپ لو۔ اور جانوروں کا خیال رکھو، کیونکہ ان کے کان ہم سے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔
اب ایک اہم بات: پٹاخے ماحول کو آلودہ کرتے ہیں۔ ان سے نکلنے والا دھواں سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائیٹروجن آکسائیڈ پیدا کرتا ہے، جو ایسڈ رین (تیزابی بارش) کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بارش درختوں اور فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس لیے اب لوگ گرین دیوالی مناتے ہیں، یعنی ماحول دوست پٹاخے جو کم آلودگی پیدا کرتے ہیں۔ تم بھی ایک تجربہ کرو: ایک پودے پر دھواں چھوڑو اور دیکھو کیسے اس کے پتے مرجھا جاتے ہیں۔ یہ سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ تہوار مناؤ، لیکن زمین کا خیال رکھو!
دیوالی اور ماحولیاتی سائنس
دیوالی میں روشنیاں جلانے سے ماحول کیسے متاثر ہوتا ہے؟ لائٹ پولوشن (روشنی کی آلودگی) ایک مسئلہ ہے۔ زیادہ لائٹس سے رات کا آسمان روشن ہو جاتا ہے، اور ستارے نظر نہیں آتے۔ پرندے اور کیڑے مکوڑے الجھ جاتے ہیں۔ سائنس دان کہتے ہیں کہ لائٹ پولوشن سے انسانی صحت بھی متاثر ہوتی ہے، کیونکہ نیند کا چکر بگڑ جاتا ہے۔ اس لیے LED لائٹس استعمال کرو جو کم توانائی استعمال کرتی ہیں۔
دیوالی میں مٹھائیاں بھی کھائی جاتی ہیں۔ مٹھائیوں کی سائنس کیا ہے؟ چینی ایک کاربوہائیڈریٹ ہے جو جسم کو توانائی دیتی ہے، لیکن زیادہ چینی دانتوں کو خراب کر سکتی ہے کیونکہ بیکٹیریا اسے تیزاب میں بدلتے ہیں۔ اس لیے دانت صاف رکھو! اور گھر کی بنی مٹھائیاں صحت مند ہوتی ہیں کیونکہ ان میں مصنوعی رنگ نہیں ہوتے۔ رنگوں کی بات ہوئی تو رنگولی بنانے میں استعمال ہونے والے رنگ کیمیکل سے بنتے ہیں۔ قدرتی رنگ استعمال کرو، جو ماحول کے لیے اچھے ہیں۔
دلچسپ سائنسی تجربات دیوالی کے لیے
بچو، دیوالی کو سائنس سے جوڑنے کے لیے کچھ آسان تجربات کرو۔ پہلا: ایک دیا جلاؤ اور اس کے سامنے ایک آئینہ رکھو۔ دیکھو، روشنی ریفلیکٹ (عکس) ہوتی ہے اور کمرہ زیادہ روشن ہو جاتا ہے۔ یہ اصول دوربینوں میں استعمال ہوتا ہے۔ دوسرا: ایک غبارہ پھلاؤ اور اس پر پٹاخے کی آواز کی نقل کرو۔ غبارہ پھٹنے سے آواز کی لہریں محسوس کرو۔ تیسرا: ایک گلاس پانی میں مختلف رنگوں کی انک ڈالو اور دیکھو کیسے رنگ ملتے ہیں۔ یہ روشنی کے رنگوں کی طرح ہے۔
ایک اور مزے کا تجربہ: گھر پر ایک چھوٹا راکٹ بناؤ۔ ایک خالی بوتل میں سرکہ اور بیکنگ سوڈا ملاو۔ یہ کیمیکل ری ایکشن سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بنائے گی اور بوتل اڑنے لگے گی۔ یہ وہی اصول ہے جو حقیقی راکٹوں میں ہے۔ احتیاط سے کرو اور بڑوں کی نگرانی میں!
نتیجہ: سائنس کے ساتھ دیوالی مناؤ
بچو، دیوالی ایک خوبصورت تہوار ہے جو ہمیں روشنی، خوشی اور اتحاد سکھاتا ہے۔ لیکن سائنس اسے اور بھی دلچسپ بناتی ہے۔ لائٹس کی فزکس، پٹاخوں کی کیمسٹری، آواز کی سائنس اور ماحول کی حفاظت – سب کچھ اس میں شامل ہے۔ یاد رکھو، تہوار مناؤ لیکن ذمہ داری سے۔ کم پٹاخے چھوڑو، زیادہ دیے جلاؤ، اور قدرتی چیزوں سے سجاؤ۔ اس طرح تم نہ صرف دیوالی کا مزہ لو گے بلکہ زمین کو بھی بچاؤ گے۔ اگر تمہیں یہ آرٹیکل پسند آیا تو اپنے دوستوں کو بتاؤ اور گھر پر یہ تجربات کرو۔ دیوالی مبارک !
تحریر: جنید عبدالقیوم شیخ، سولاپور
دیوالی اور سائنس کے دلچسپ راز
Reviewed by Science in Urdu
on
October 21, 2025
Rating:
Reviewed by Science in Urdu
on
October 21, 2025
Rating:
